گھر میں بیٹھے سوچا کرتے ہم سے بڑھ کر کون دکھی ہے
گھر میں بیٹھے سوچا کرتے ہم سے بڑھ کر کون دکھی ہے
اک دن گھر کی چھت پہ چڑھے تو دیکھا گھر گھر آگ لگی ہے
جانے ہم پہ کیا کیا بیتی تن کا لہو سب صرف ہوا
رخ کی زردی بھی ہے غنیمت اب تو اپنی یہی پونجی ہے
اپنے آپ کو سمجھاتے ہیں رات ڈھلی اب تو بھی سو جا
ہم ہی اکیلے کیسے سوئیں دل کی دھڑکن جاگ رہی ہے
ہر دم فکر کے موتی رولیں پر دو میٹھے بول نہ بولیں
بھید یہاں کے کس پہ کھولیں دنیا ہی کنگال ہوئی ہے
سید نگری نئی نرالی بھور پھٹے سب ردی والے
روز پکاریں ردی بیچو آخر کتنی ردی ہے
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 35)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.