گھٹ کے رہ جاتی ہیں سینے میں صدائیں کتنی
گھٹ کے رہ جاتی ہیں سینے میں صدائیں کتنی
جم گئی ہیں میرے ہونٹوں پہ دعائیں کتنی
پوچھنا چاہئے آدم کو خدا سے اپنے
ایک ہی جرم کی ہوتی ہیں سزائیں کتنی
زہر آلود ہنسی گالیاں آنسو اشعار
میرے جذبات نے اوڑھی ہیں ردائیں کتنی
حق کی آواز کو پہچان سکوں گا کیسے
گونجتی ہیں میرے کانوں میں صدائیں کتنی
میرے خالق مجھے اتنی تو خبر دی جائے
مجھ سے سرزد ابھی ہونا ہیں خطائیں کتنی
کچھ حساب اس کا فرشتوں نے بھی رکھا ہوگا
مسترد کر دی گئیں میری دعائیں کتنی
راس آنے کی طرح راس نہیں آتی ہیں
کج ہیں دوشیزۂ ہستی کی ادائیں کتنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.