گیتوں کا شہر ہے کہ نگر سوز و ساز کا
گیتوں کا شہر ہے کہ نگر سوز و ساز کا
قلب شکستہ اور یہ عالم گداز کا
چاروں طرف سجی ہیں دکانیں خلوص کی
چمکا ہے کاروبار ہر اک حیلہ ساز کا
وہ چاہے خواب ہو کہ حقیقت مگر کبھی
احساں اٹھائے گا نہ لباس مجاز کا
جس طرح چاہا جائے ہے چاہا نہیں ابھی
اندیشہ جان کھائے ہے افشائے راز کا
بہروپیا ہے کوئی پھرے ہے نگر نگر
قاتل کا روپ دھارے کبھی چارہ ساز کا
یوں ہنستے ہنستے دار فنا سے چلا ہے وہ
جیسے سفر نصیب ہو ارض حجاز کا
عابدؔ غموں کی دھوپ میں جلنا ہے چار دن
بس قصہ مختصر ہے یہ عمر دراز کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.