گلے ہیں شکوے ہیں پھر بھی خفا نہیں ہوئے ہیں
گلے ہیں شکوے ہیں پھر بھی خفا نہیں ہوئے ہیں
کہ ہم الگ تو ہوئے ہیں جدا نہیں ہوئے ہیں
کوئی وصال کوئی گفتگو نہ ربط کوئی
مگر سکوں ہے کہ ناآشنا نہیں ہوئے ہیں
بہ ایں تجاہل پیہم بہ صد تغافل عرض
مجھے یقیں ہے کہ وہ بے وفا نہیں ہوئے ہیں
گھنیری زلفوں کے خم ہوں کہ مرمریں باہیں
ہم اس کی قید سے اب تک رہا نہیں ہوئے ہیں
ہم اپنی خاک سے پھر کھل اٹھیں گے گل بن کر
ابھی فگار ہوئے ہیں فنا نہیں ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.