گر گئے جب سبز منظر ٹوٹ کر
رہ گیا میں اپنے اندر ٹوٹ کر
سو رہے تھے شہر بھی جنگل بھی جب
رو رہا تھا نیلا امبر ٹوٹ کر
میں سمٹ جاؤں گا خود ہی دوستو
میں بکھر جاتا ہوں اکثر ٹوٹ کر
اور بھی گھر آندھیوں کی زد میں تھے
گر گیا اس کا ہی کیوں گھر ٹوٹ کر
رو رہا ہے آج بھی تقدیر پر
سبز گنبد سے وہ پتھر ٹوٹ کر
اب نہیں ہوتا مجھے احساس کچھ
میں ہوں اب پہلے سے بہتر ٹوٹ کر
چند ہی لمحوں میں تابشؔ بہہ گیا
میری آنکھوں سے سمندر ٹوٹ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.