Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گرہ لب پہ جو مدعا ہو گیا

قربان علی سالک بیگ

گرہ لب پہ جو مدعا ہو گیا

قربان علی سالک بیگ

MORE BYقربان علی سالک بیگ

    گرہ لب پہ جو مدعا ہو گیا

    وہ دل میں مرے آبلہ ہو گیا

    سمجھتے ہیں وہ فرض اس کی شکست

    مرا دل بھی عہد وفا ہو گیا

    کہوں کیا نہ دیکھیں جو میری طرف

    تغافل شریک حیا ہو گیا

    وہ کرتے ہیں سن کر ستم اور بھی

    مرا نالہ شکر جفا ہو گیا

    قیامت ہوئی اس کی رفتار سے

    یہ ہنگامہ ہنگامہ زا ہو گیا

    بد و نیک کا ان پہ کیا اعتراض

    جو چاہا کیا جو کیا ہو گیا

    شب وصل ہونے کی ہے یہ دلیل

    شب ہجر سے دن سوا ہو گیا

    اثر سب کھچا اس کی گفتار میں

    مرا نالہ بھی نارسا ہو گیا

    وہ صورت ہے دل کش کہ اس ظلم پر

    زمانہ ترا مبتلا ہو گیا

    ملا دے جگر کو بھی دل میں خدا

    کہ اب شوق حد سے سوا ہو گیا

    غم و رنج و حرمان و اندوہ کو

    مرا سینہ ملک بقا ہو گیا

    محبت میں الزام کیا دل کو دوں

    یہ گمراہ تھا مجھ کو کیا ہو گیا

    ہجوم بلا ہاے ہجراں نہ پوچھ

    تجھے کیا جو کچھ ہو گیا ہو گیا

    انا العشق کہنا نہ آیا مگر

    کہ منصور انا الحق سرا ہو گیا

    یہ تقویٰ جوانی میں سالکؔ مگر

    برے وقت میں پارسا ہو گیا

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Saalik (Pg. e-206 p-174)

    • مصنف: قربان علی سالک بیگ
      • اشاعت: 1966
      • ناشر: سید امتیاز علی تاج, مجلس ترقی ادب، لاہور
      • سن اشاعت: 1966

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے