گریہ تو اکثر رہا پیہم رہا
گریہ تو اکثر رہا پیہم رہا
پھر بھی دل کے بوجھ سے کچھ کم رہا
قمقمے جلتے رہے بجھتے رہے
رات بھر سینے میں اک عالم رہا
اس وفا دشمن سے چھٹ جانے کے بعد
خود کو پا لینے کا کتنا غم رہا
اپنی حالت پر ہنسی بھی آئی تھی
اس ہنسی کا بھی بڑا ماتم رہا
اتنے ربط اتنی شناسائی کے بعد
کون کس کے حال کا محرم رہا
پتھروں سے بھی نکل آیا جو تیر
وہ مرے پہلو میں آ کر جم رہا
ذہن نے کیا کچھ نہ کوشش کی مگر
دل کی گہرائی میں اک آدم رہا
مأخذ:
shahr-e-aazad (Pg. 156)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.