گو حسن کی صورت ہیں مری سمت رواں بھی
گو حسن کی صورت ہیں مری سمت رواں بھی
اک خواب سی لگتی ہیں مجھے روشنیاں بھی
کچھ اپنی کہو ڈوبتے تاروں کو نہ دیکھو
شاید نہ ملے پھر یہ نشاط گزراں بھی
سوچا تھا کہ لوٹوں تری فرقت کے خزینے
دیکھا نہ گیا تیرے بچھڑنے کا سماں بھی
کچھ دل بھی ہے میرا غم ایام سے بوجھل
کچھ شام کی دہلیز سے اٹھتا ہے دھواں بھی
کس اجنبی رہرو کے تعاقب میں چلا ہے
پائے گا نہ تو ریت پہ قدموں کے نشاں بھی
کرتا ہوں کبھی چشم تخیل سے نظارہ
ہوتا ہے کبھی تجھ پہ محبت کا گماں بھی
تو حاصل منزل بھی مرا راہنما بھی
تو مجھ سے گریزاں بھی قریب رگ جاں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.