گو مجھے احساس تنہائی رہا شدت کے ساتھ
گو مجھے احساس تنہائی رہا شدت کے ساتھ
کاٹ دی آدھی صدی ایک اجنبی عورت کے ساتھ
مطمئن رہتا ہوں میں غم یا خوشی سے بے خبر
وقت پورا ہو رہا ہے رنج یا راحت کے ساتھ
ایک نا مانوس ہستی کو بنا کر ہم سفر
میں نے دوری کا مزہ بھی چکھ لیا قربت کے ساتھ
بے دلی نے کچھ نہیں کرنے دیا سنسار میں
میں جیا اس کارخانے میں بڑی فرصت کے ساتھ
گو جہاں جاتا ہوں ذوق و شوق سے جاتا ہوں میں
کیا اکیلے آدمی کا جی لگے خلقت کے ساتھ
ایک ناخوش ہو تو گھر میں دوسرا کیا خوش رہے
اس کی حالت بھی نہیں اچھی مری حالت کے ساتھ
ورغلانے کیسے کیسے نازنین آئے مگر
ہر بلا کا سامنا میں نے کیا ہمت کے ساتھ
کوئی فرمائش نہیں کی میں نے خوباں سے کبھی
آدمی کو زندہ رہنا چاہئے عزت کے ساتھ
صرف مزدوری نہیں ہوتی محبت اے شعورؔ
کچھ ذہانت بھی طلب کرتی ہے یہ محنت کے ساتھ
- کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 128)
- Author : انور شعور
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.