گویا ہے تاب عشق میں بیمار کی طلب
آ جا تو اب سمجھ کے دل زار کی طلب
پھر چشم وا کرے ہے رخ یار کی طلب
کہ دید کو ہے پھر کسی دیدار کی طلب
اور لمس کو ہے پھر اسی رخسار کی طلب
ابرو کرے ہے پھر سے نگہ یار کی طلب
پھر رخش کو خیال کے رفتار کی طلب
بادہ کرے ہے پھر اسی سرشار کی طلب
پھر نور کو ہوئی ہے شب تار کی طلب
پھر آبلہ کرے ہے سر خار کی طلب
پھر کام کو وہی ہے رہ دار کی طلب
پھر شوق کر رہا ہے خریدار کی طلب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.