aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گفتگو کیوں نہ کریں دیدۂ تر سے بادل

پریم واربرٹنی

گفتگو کیوں نہ کریں دیدۂ تر سے بادل

پریم واربرٹنی

MORE BYپریم واربرٹنی

    گفتگو کیوں نہ کریں دیدۂ تر سے بادل

    لوٹ آئے ہیں ستاروں کے سفر سے بادل

    کیا غضب ناک تھی سورج کی برہنہ شمشیر

    کالے مجرم کی طرح نکلے نہ گھر سے بادل

    رات کی کوکھ کوئی چاند کہاں سے لائے

    یہ زمیں بانجھ ہے برسے کہ نہ برسے بادل

    برف سے کہیے کہ سوغات کرے ان کی قبول

    لائے ہیں آگ کے دستانے سفر سے بادل

    میں کہ ہوں دھوپ کا آزاد پرندہ لیکن

    بال کیوں نوچ رہے ہیں مرے پر سے بادل

    آخری خط تو لکھوں گا میں لہو سے خود کو

    اب بھی مایوس جو لوٹے ترے در سے بادل

    نہ کسی جسم کا جادو نہ گھٹا گیسو کی

    پریمؔ کیوں روٹھ گئے پریم نگر سے بادل

    مأخذ:

    Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 180)

      • اشاعت: 1993
      • ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1993

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے