گل رنگیں مہ کامل کہاں ہے
گل رنگیں مہ کامل کہاں ہے
مجھے آواز دے اے دل کہاں ہے
ہے خود گمراہ عقل مصلحت میں
جنوں سے پوچھئے منزل کہاں ہے
ہر اک شے اس محیط زندگی میں
فریب موج ہے ساحل کہاں ہے
نہ اٹھلا اے نسیم صبح گاہی
خدا جانے مرا اب دل کہاں ہے
در ماضی جبین حال کب تک
بتا اے میرے مستقبل کہاں ہے
نہ معلوم اے سکون کامرانی
وہ لطف سعیٔ لا حاصل کہاں ہے
بہار آئے گی اشک سادہ رو پر
ابھی خون جگر شامل کہاں ہے
وہ دل جس کو میسر ہے حضوری
اسیر بزم آب و گل کہاں ہے
جسے سمجھا ہے فیضؔ آئینۂ حق
وہ بے عکس رخ باطل کہاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.