گلوں کو شعلہ مزاجی سکھائی جاتی ہے
گلوں کو شعلہ مزاجی سکھائی جاتی ہے
چمن کی آگ چمن میں لگائی جاتی ہے
جنون فرقہ پرستی ارے معاذ اللہ
ہر اک قدم پہ قیامت اٹھائی جاتی ہے
وہ آگ جس نے مرے گلستاں کو پھونک دیا
نگاہ شیخ و برہمن میں پائی جاتی ہے
ہمیں پہ ختم نہیں کفر عشق اے ناصح
بتوں کے ساتھ خدا کی خدائی جاتی ہے
نہیں یہ غم کہ رسا نالۂ حزیں نہ ہوئے
فلک پہ آج مری نارسائی جاتی ہے
اب ان کے قول و قسم پر نہیں ہے دل کو یقیں
ستم گروں سے کہیں بے وفائی جاتی ہے
ان آنسوؤں کو نہ کر رائیگاں ارے ناداں
کہیں یہ دولت غم یوں لٹائی جاتی ہے
مفر شماتت ہمسایہ سے جمالؔ نہیں
یہ برق گرتی نہیں ہے گرائی جاتی ہے
مأخذ:
لالۂ شاداب (Pg. 39)
- مصنف: مسعود اختر جمال
-
- ناشر: غلام حسین زیدی
- سن اشاعت: 1979
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.