غصے کو جانے دیجے نہ تیوری چڑھائیے
غصے کو جانے دیجے نہ تیوری چڑھائیے
میں گالیاں بھی آپ کی کھائیں اب آئیے
رفتار کا جو فتنہ اٹھا تھا سو ہو چکا
اب بیٹھے بیٹھے اور کوئی فتنہ اٹھائیے
میرا تو کیا دہن ہے جو بوسے کا لوں میں نام
گالی بھی مجھ کو دیجے تو گویا جلائیے
بولا کسی سے میں بھی تو کیا کچھ غضب ہوا
اتنی سی بات کا نہ بتنگڑ بنائیے
ایسا نہ ہو کہ جائے شتابی سے دم نکل
چاک جگر سے پہلے مرا منہ سلائیے
رکھا جو اک شہید کی تربت پہ اس نے پانو
آئی صدا یہ واں سے کہ دامن اٹھائیے
بکتے ہیں تیرے نام سے ہم اے کمند زلف
تجھ کو بھی چھوڑ دیجئے تو کس کے کہائیے
اس کی گلی نہ مکتب طفلاں ہے مصحفیؔ
تا چند جائیے سحر اور شام آئیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.