گزر گیا جو زمانہ عجیب لگتا ہے
گئی رتوں کا فسانہ عجیب لگتا ہے
تم اپنے ساتھ ہی لے جاؤ اپنی یادوں کو
کہ چشم نم کا چھپانا عجیب لگتا ہے
گلا کیا نہ کبھی تم سے بے وفائی کا
لبوں پہ آہ کا آنا عجیب لگتا ہے
نہ ہاں نہ ہوں نہ کوئی سلسلہ نگاہوں کا
یہ خامشی کا فسانہ عجیب لگتا ہے
کبھی زمانے کی ہر شے سے پیار تھا مجھ کو
ترے بغیر زمانہ عجیب لگتا ہے
ہر ایک زخم مرا پھول بن گیا شاید
کہ اب بہار کا آنا عجیب لگتا ہے
کسی کے پیار کا شعلہ بجھا دیا تھا نگارؔ
وہ شعلہ پھر سے جلانا عجیب لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.