گزر جائے جو آنکھوں سے وہ پھر منظر نہیں رہتا
گزر جائے جو آنکھوں سے وہ پھر منظر نہیں رہتا
جدا ہو کر جدا ہونے کا کوئی ڈر نہیں رہتا
مٹیں بے چینیاں آخر در و دیوار کی کیسے
گھروں میں لوگ رہتے ہیں دلوں میں گھر نہیں رہتا
دکھائی کس طرح دے شہر میں کوئی مجھے آخر
سوا اس کے نظر میں اب کوئی منظر نہیں رہتا
یہ حیرت ہے کے مجھ کو غم نہیں ہے اس کو کھو کر بھی
پریشاں وہ بھی ہے وہ خوش مجھے پا کر نہیں رہتا
نہیں دیتی اجازت جھوٹ کہنے کی یہ خودداری
اگر سچ بولتے ہیں محفلوں میں سر نہیں رہتا
جسے وہ شوخؔ اپنے ہاتھ سے چھو کر گزر جائے
وہ پتھر پھر زیادہ دیر تک پتھر نہیں رہتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.