Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گزرنے کو تو اپنی زندگی اب بھی گزرتی ہے

اطہر عظیم خان

گزرنے کو تو اپنی زندگی اب بھی گزرتی ہے

اطہر عظیم خان

MORE BYاطہر عظیم خان

    گزرنے کو تو اپنی زندگی اب بھی گزرتی ہے

    مگر ایسے کہ جیسے چوب سے آری گزرتی ہے

    ترا ملنا ترا مل کر بچھڑنا یاد آتا ہے

    کسی سگنل پہ رک کر جب کوئی گاڑی گزرتی ہے

    مرا دن بھی مری شب کی طرح تاریک رہتا ہے

    یہ کیسی رات ہے جو صبح تک آدھی گزرتی ہے

    مری خاموش دستک پر کھلے جاتے ہیں دروازے

    صدائے بے صدا کمروں سے کچھ جلدی گزرتی ہے

    مرے کمرے میں جب پہلی کرن سورج کی آتی ہے

    فنا کے کرب سے شب بھر کی تاریکی گزرتی ہے

    کسی نا خواندہ بوڑھے کی طرح خط اس کا پڑھتا ہوں

    کہ سو سو بار ہر اک لفظ سے انگلی گزرتی ہے

    ہمارے گاؤں میں اب کوئی بھی گاڑی نہیں رکتی

    اگرچہ ریل کی پٹری یوں ہی اب بھی گزرتی ہے

    مری مانو تو اپنے بند کمرے میں چلے جاؤ

    کبھی تنہائی میں بھی زندگی اچھی گزرتی ہے

    ہمیشہ تھام کر رکھتا ہوں میں امید کا دامن

    بہت مایوس ہو کر مجھ سے مایوسی گزرتی ہے

    گزر آیا ہوں اس بستی سے میں اطہر عظیمؔ آخر

    مرے اندر سے اب ہر روز اک بستی گزرتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے