گزرتی شام نے پھر سے پکارا
گرا ہے آنکھ سے کوئی ستارہ
چرا لو وقت کی چادر سے مجھ کو
چھپا لو آنکھ میں اپنی خدارا
سمندر سوچ میں ڈوبا ہوا ہے
کسی پر ہار بیٹھا ہے کنارا
فضا بدلی ہوئی ہے شہر جاں کی
کسی نے آج پھر مجھ کو پکارا
لبوں کو ہے تکلف آرزو سے
مری خاموشیاں ہیں اک اشارہ
تمہارے ساتھ ہو تو زندگی ہے
تمہارے بعد رسمی سا گزارا
اگرچہ لوٹ جانے کا کہا ہے
نہیں لگتا لگے گا دل ہمارا
تخیل چاندنی ہے چاند بھی ہے
اگرچہ تیرگی نے ہے نکھارا
کسے معلوم ہے جھگڑے میں نیلمؔ
بظاہر جیت کر بھی کون ہارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.