Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گزشتہ شب یوں لگا کہ اندر سے کٹ رہا ہوں

عمیر نجمی

گزشتہ شب یوں لگا کہ اندر سے کٹ رہا ہوں

عمیر نجمی

MORE BYعمیر نجمی

    گزشتہ شب یوں لگا کہ اندر سے کٹ رہا ہوں

    میں اس اذیت میں ساٹھ پینسٹھ منٹ رہا ہوں

    تو مجھ کو رونے دے یار شانے پہ ہاتھ مت رکھ

    میں گیلے کاغذ کی طرح چھونے سے پھٹ رہا ہوں

    وہ ہجر تھا جس نے نم کیا اور بل نکالے

    میں جتنا سیدھا ہوں اس کا بالکل الٹ رہا ہوں

    سنا تھا ہر ایک شے حرارت سے پھیلتی ہے

    تو آگ ہے پاس ہے تو میں کیوں سمٹ رہا ہوں

    پڑوس میں پیڑ کٹ رہا ہے میں کان ڈھانپے

    درخت کے فائدوں پہ مضمون رٹ رہا ہوں

    اخیر بے کار شے تھا میں کار عشق سے قبل

    سمجھ لے سوکھے ہوئے کنویں کا رہٹ رہا ہوں

    مہک تھی وحشت کی اس بدن میں عمیر نجمیؔ

    گلے ملا تو لگا میں خود سے لپٹ رہا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : آخری تصویر (Pg. 56)
    • Author : عمیر نجمی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے