گزشتگاں سا کچھ اپنا بھی حال ہو رہا ہے
گزشتگاں سا کچھ اپنا بھی حال ہو رہا ہے
ستم تو یہ ہے کہ اس پر ملال ہو رہا ہے
تم اپنے طرز تغافل سے باز آ جاؤ
تمہارا چاہنے والا نڈھال ہو رہا ہے
یہ کیسی گرد تخیل پہ پڑ رہی ہے مرے
کسی کو سوچتے رہنا محال ہو رہا ہے
فلک تلاشتا ہے روز اس لیے تارے
زمین پر جو یہ میرا زوال ہو رہا ہے
ہم ایسے لوگ بہت دیر تک نہیں رہتے
یقین جانیے کوئی کمال ہو رہا ہے
یہ انتظار کی گھڑیاں بھی اک قیامت ہیں
اس انتظار کا لمحہ بھی سال ہو رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.