گزری ہوئی وہ رت کبھی آنی تو ہے نہیں
گزری ہوئی وہ رت کبھی آنی تو ہے نہیں
دل نے مگر یہ بات بھی مانی تو ہے نہیں
اے قصہ گو یہ لہجہ ترا یوں کبھی نہ تھا
کچھ تو بتا یہ کیا ہے کہانی تو ہے نہیں
کچھ اس کے مسکرانے سے اندازہ ہو تو ہو
اندر کی چوٹ ہے نظر آنی تو ہے نہیں
پھر اس گلی نہ جانے پہ راضی ہوا تو ہے
اب کے بھی دل نے بات نبھانی تو ہے نہیں
وہ بات اب کہاں کہ دلوں کو کرے غلام
بس اک چمک ہے آنکھ میں پانی تو ہے نہیں
دنیا ترے لئے جو گزاری گزار دی
اب یہ جو رہ گئی ہے گنوانی تو ہے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.