حاکم شہر کی خواہش کہ حکومت کی جائے
حاکم شہر کی خواہش کہ حکومت کی جائے
ورنہ حالات تو ایسے ہیں کہ ہجرت کی جائے
اب تو دینے لگے بچے بھی بڑوں کو گالی
جس کے باعث یہ ہوا اس کی مذمت کی جائے
اب ضرورت ہے کہ سب مل کے بچائیں اس کو
ڈوبتی ناؤ میں ہرگز نہ سیاست کی جائے
وہ تو کہتا ہے کہ بس مجھ کو معافی دے کر
شہر والوں میں کسی سے نہ رعایت کی جائے
میں تو کہتا ہوں کہ ایوان سے باہر آ کر
خلقت شہر کے دل پر بھی حکومت کی جائے
تو تو سنتا ہی نہیں دوست ہماری باتیں
لیکن اتنا تو بتا کس سے شکایت کی جائے
ایک ہی عشق ہے اور عشق کا مطلب یہ ہے
اس کے سائے میں کئی بار محبت کی جائے
دخل انداز نہ ہو اس میں زمانہ انجمؔ
جب بھی کی جائے محبت تو محبت کی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.