ہاں میاں سچ ہے تمہاری تو بلا ہی جانے
ہاں میاں سچ ہے تمہاری تو بلا ہی جانے
جو گزرتی ہے مرے دل پہ خدا ہی جانے
دل سے نکلے کہیں پا بوسیٔ قاتل کی ہوس
کاش وہ خوں کو مرے رنگ حنا ہی جانے
دل کی واشد پہ عبث آہ نے کھینچی تکلیف
کھولنے عقدے تو غنچوں کے صبا ہی جانے
روز و شب نزع میں ہے عاشق چشم و لب یار
نہ تو جینا ہی وہ سمجھے نہ فنا ہی جانے
ہم تو نت دور سے خمیازہ کش حسرت ہیں
لذت بوس و کنار اس کی حیا ہی جانے
تیرے بیمار کو کیا ہووے شفا جس کے طبیب
نہ تو کچھ درد کو سمجھے نہ دوا ہی جانے
پوچھ اس دل سے جو ہے کاٹ ترے ابرو کا
جوہر برش شمشیر سپاہی جانے
اپنی مرضی تو یہ ہے بندۂ بت ہو رہیے
آگے مرضی ہے خدا کی سو خدا ہی جانے
طور پر اپنے سخن کون برا کہتا ہے
پر یہ انداز جو پوچھو تو بقاؔ ہی جانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.