Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہاتھ ملواتی ہیں حوروں کو تمہاری چوڑیاں

منیر  شکوہ آبادی

ہاتھ ملواتی ہیں حوروں کو تمہاری چوڑیاں

منیر  شکوہ آبادی

MORE BYمنیر  شکوہ آبادی

    ہاتھ ملواتی ہیں حوروں کو تمہاری چوڑیاں

    پیاری پیاری ہے کلائی پیاری پیاری چوڑیاں

    بند کر دیتی ہیں سب کو پیاری پیاری چوڑیاں

    بولتی ہیں لاکھ میں بڑھ کر تمہاری چوڑیاں

    اے بتو سرکش اگر ہو آتش رنگ حنا

    شعلۂ جوالہ بن جائیں تمہاری چوڑیاں

    برہمی حلقہ بگوشوں کی انہیں منظور ہے

    پھوٹ ڈلواتی ہیں لاکھوں میں تمہاری چوڑیاں

    حوروں کی آنکھوں کے حلقے اے پری موجود ہیں

    ان بتانوں سے چڑھاؤ پیاری پیاری چوڑیاں

    دل میں چھید کر خون کی بوندوں سے ہر ریزہ بھرے

    ٹوٹ کر بن جائیں بوندے کی کٹاری چوڑیاں

    سرو قامت ہیں ہزاروں دام الفت میں اسیر

    طوق قمری ہیں تمہاری پیاری پیاری چوڑیاں

    صدقے ہوتی ہیں برابر ان کلائی پہنچوں پر

    گرد پھرتی ہیں خوشی سے باری باری چوڑیاں

    دست نازک نے زمانے کو کیا حلقہ بگوش

    کیا کھلے بندوں نظر آئیں تمہاری چوڑیاں

    اے فلک ان کو نہیں بھاتا ستاروں کا بھی جوڑ

    کہتے ہیں میری بلا پہنے کنواری چوڑیاں

    روئے روشن پر جو تم نے ہاتھ رکھا ناز سے

    چاند کا ہالہ نظر آئیں تمہاری چوڑیاں

    حوریں بھیجیں گی تجھے اے رشک گل فردوس سے

    لائے گی مشاطہ فصل بہاری چوڑیاں

    کیوں نہ نکلے نوک خوں ریزی کے ہر انداز میں

    لوٹ کر بھی دل میں چبھتی ہیں تمہاری چوڑیاں

    بل نکالا سیکڑوں بانکوں کا دست ناز سے

    بانک کے فن میں ہوئیں یکتا تمہاری چوڑیاں

    خون کی بوندیں بنی ہیں چننیاں یاقوت کی

    دل میں چبھ کر دے رہی ہیں زخم کاری چوڑیاں

    کیوں نہ ہوں حلقہ بگوش آ کر حسینان بہشت

    حوروں کے کانوں کی بالی ہیں تمہاری چوڑیاں

    میں نے ہاتھا پائی جب کی سرد مہرے سے کہا

    گرم جوشی سے ہوئیں ٹھنڈی ہماری چوڑیاں

    دیکھ لو اے گل رخو مرغان دل پابند ہیں

    بال کے پھندے کی صورت ہیں تمہاری چوڑیاں

    کرتے ہیں اپنے زبانوں میں ترے ہاتھوں کا وصف

    بولتی ہیں ایک منہ ہو کر ستاری چوڑیاں

    ہر ستارے کی چمک نور جہان حسن ہے

    رکھتی ہیں حکم جہانگیری تمہاری چوڑیاں

    جان پڑ جاتی ہے دست ناز سے ہر چیز میں

    رنگ بن کر چڑھتی ہیں ہاتھوں میں ساری چوڑیاں

    گو گہر ہو اے پری ناز نگاہ حور کا

    عینک رضواں کی حلقہ ہیں تمہاری چوڑیاں

    کر کے ہاتھا پائی ڈولی میں کیا ان کو سوار

    صاف ٹھنڈی ہو گئیں وقت سواری چوڑیاں

    بوندوں کے حلقے نہیں پڑتے ہیں اے گل نہر میں

    ڈالتا ہے ہندو ابر بہاری چوڑیاں

    خون لاکھوں کا کیا کرتے ہیں ہر جھنکار سے

    خوب سچا جوڑ چلتی ہیں تمہاری چوڑیاں

    غیر ڈیوڑھی پر کیا کرتے ہیں آرائش کا ذکر

    حلقۂ بیرون در ٹھہری تمہاری چوڑیاں

    ناز سے فرماتے ہیں لوں کس طرح تیرا سلام

    ہاتھ اٹھ سکتے نہیں ایسی ہیں بھاری چوڑیاں

    اتری پڑتی ہیں پھسل کر دست نازک سے مدام

    کس طرح ٹھہریں کلائی میں تمہاری چوڑیاں

    مار ڈالا آتش غم نے جلا کر اے منیرؔ

    ٹھنڈی کر دیں سوگ میں اس گل نے ساری چوڑیاں

    مأخذ:

    Muntakhabul-Alam (Pg. 163)

    • مصنف: منیر  شکوہ آبادی
      • اشاعت: 1831
      • ناشر: مطبع سعیدی
      • سن اشاعت: 1848

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے