ہاتھ میرے ہیں نہ پتھر میرے
ہاتھ میرے ہیں نہ پتھر میرے
سر ہے کس واسطے آذر میرے
فصل گل ہو گئی مفلس ایسی
خالی ہاتھ آئی ہے یہ گھر میرے
اب کے برسات میں ایسی ٹوٹی
تتلیاں لے کے اڑیں پر میرے
بھیگتی رات کے سائے سائے
آج تم آئے نہیں گھر میرے
لاکھ پتھر ہوں مگر لڑکی ہوں
پھول ہی پھول ہیں اندر میرے
میں ہوں انجیل وفا کی تنزیل
اے محبت کے پیمبر میرے
میں ہوں سچائی کے دو راہے پر
کوئی پہنچائے مجھے گھر میرے
آ کہ ان آنکھوں کے حصے کر لیں
سیپیاں تیری ہوں گہر میرے
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 38)
- Author : عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.