ہاتھ پہنچے بھی نہ تھے مہتاب تک
ہاتھ پہنچے بھی نہ تھے مہتاب تک
ہو گئے مٹی سنہرے خواب تک
چال تو دریا کی ہم نے روک دی
آ گئی نوبت مگر سیلاب تک
بادلوں کی مہربانی ہو گئی
ورنہ کیا آتی ندی تالاب تک
اس زمیں کی آبیاری کیسے ہو
کم ہے جس کی پیاس کو سیلاب تک
دکھ تو یہ ہے کوڑیوں میں بک گئے
کچھ گھروں کے گوہر نایاب تک
خیر ہو مولا سیاست آ گئی
مسجدوں کے منبر و محراب تک
حوصلہ تنکے کا وہ بھی دیکھ لے
لے چلو موجو مجھے گرداب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.