ہاتھ اس کے لیے اٹھائیں بھی
ہاتھ اس کے لیے اٹھائیں بھی
پر نہیں کام کی دعائیں بھی
چاہتے ہیں کسی پہ کچھ نہ کھلے
اور فرقت کے گیت گائیں بھی
دکھ بھی برہن کا بے تحاشہ ہے
بے اثر نیند کی دوائیں بھی
کچھ تو اپنا چراغ مدھم تھا
کچھ مخالف رہیں ہوائیں بھی
آئیے فرصتوں کے لمحوں میں
کچھ سنیں دل کی کچھ سنائیں بھی
پوچھیے مت سبب اداسی کا
ہو کوئی وجہ تو بتائیں بھی
ایک نازک سا دل ملا ہے ہمیں
جس پہ نازل ہیں سو بلائیں بھی
یہ نشانی ہے آخری اس کی
ورنہ دکھ سے نجات پائیں بھی
یاد ماضی اگر دے مہلت تو
ایک لمحے کو مسکرائیں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.