ہاتھوں میں گر ہے جام تو لب پہ دعا بھی ہے
ہاتھوں میں گر ہے جام تو لب پہ دعا بھی ہے
اس میکدے میں زاہدو ذکر خدا بھی ہے
انعام بھی ہے عشق اگرچہ سزا بھی ہے
لذت ہے کچھ تپش میں خلش میں مزہ بھی ہے
روٹھی ہے دنیا ساری ترے روٹھنے کے بعد
جب تم بدل گئے ہو تو بدلی ہوا بھی ہے
اتنی سی بات آئی نہ واعظ سمجھ تجھے
تیرا ہے جو خدا وہ ہمارا خدا بھی ہے
لکھ لکھ کے کالے کر دئے پنے تو بے شمار
اک شعر نے ترے کسی دل کو چھوا بھی ہے
موجود ہر جگہ پہ ہے دکھتا کہیں نہیں
اندر بھی ہے ہمارے وہ ہم سے جدا بھی ہے
سچ سچ بتا صداؔ تو گریباں میں جھانک کر
تیری نگاہ میں کوئی تجھ سے برا بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.