حدیث زندگی سنتے رہے ہیں
حدیث زندگی سنتے رہے ہیں
بڑی مدت سے سر دھنتے رہے ہیں
ہوئے ہیں پاش اک ضرب فنا سے
جو سپنے عمر بھر بنتے رہے ہیں
بھرا پھولوں سے تھا گلشن کا دامن
مگر ہم خار ہی چنتے رہے ہیں
رباب وقت نے چھیڑا ترانہ
جسے ہم ڈوب کر سنتے رہے ہیں
سر رہ ہر قدم بکھرے تھے کانٹے
جنہیں پلکوں سے ہم چنتے رہے ہیں
عروس شاعری تیرے لیے ہم
سخن کے پھول ہی چنتے رہے ہیں
سنا فیضؔ حزیں تیرا فسانہ
جو اہل دل تھے سر دھنتے رہے ہیں
مأخذ:
لوح ایام (Pg. 62)
- مصنف: فیض تبسم تونسوی
-
- ناشر: فیض اکیڈمی، کراچی
- سن اشاعت: 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.