ہے بہت عبرت نشاں ہم سب کے افسانے کا نام
دلچسپ معلومات
(اس غزل کو ۲مارچ ۱۹۷۵ء کو کوئن میری کالج لاہور کے مشاعرے میں اوّل انعام ملا)
ہے بہت عبرت نشاں ہم سب کے افسانے کا نام
سیم و زر کی پیشکش ہے دل کے بہلانے کا نام
کلفتوں سے ڈر کے ہمت ہارنا کیا چیز ہے
زندگی ہے بڑھ کے ہر طوفاں سے ٹکرانے کا نام
غور کیجے تو یگانہ ہے نہ بیگانہ کوئی
پیار سے سارے جہاں کے درد اپنانے کا نام
یاد ایامے کہ جب انسانیت کو ناز تھا
اب ثقافت ہو گیا ہے ناچنے گانے کا نام
موت کا تو خوف ہے بے کار مسلم کے لیے
موت ہی تو ہے حقیقت میں بقا پانے کا نام
پھول کھلتا ہے چمن میں دیکھ دم بھر کے لیے
سو برس جینا نہیں ہے زندگی پانے کا نام
اس طرح بے فیض جینا بھی کوئی جینا ہوا
زندگی ہے ظلمتوں میں شمع بن جانے کا نام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.