ہے درد میں ڈوبی ہوئی تحریر کی آواز
ہے درد میں ڈوبی ہوئی تحریر کی آواز
وجدان کو چھو لیتی ہے تصویر کی آواز
تنہائی میں آنکھوں سے نکل آتے ہیں آنسو
گویا ہے فضا میں کسی دلگیر کی آواز
دیوانۂ ہستی کے لیے ایک ہیں دونوں
پازیب کی جھنکار کہ شمشیر کی آواز
یاد آیا ہے جب سانحہ زندان بلا کا
ابھری در و دیوار سے زنجیر کی آواز
لگ جاتی ہے جب راہ پر اسرار میں ٹھوکر
ہم اس کو سمجھ لیتے ہیں تقدیر کی آواز
تخریب پسندوں نے وہ طوفان اٹھایا
اس شور میں کھو جائے نہ تعمیر کی آواز
نغموں کا اثر ہوتا ہے ارباب طرب پر
ناظرؔ کو رلا دیتی ہے زنجیر کی آواز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.