ہے طریقہ کوئی خواب وصل کی تعبیر کا
ہے طریقہ کوئی خواب وصل کی تعبیر کا
میرے اس کے درمیاں پردہ ہے اک تصویر کا
ذکر تیرا ترک کرنا ہے مرے غم کی دوا
منتظر ہوں اس مجرب نسخے کی تاثیر کا
یاد میں تیری تڑپ کر حال دل کرنا رقم
مرتکب ہوتا ہوں میں ہر شب اسی تقصیر کا
زخم دل کو ڈھانکنے کا اک وسیلہ تھا سخن
پھر وہ حیلہ بن گیا اس زخم کی تشہیر کا
ہاں وہی سرکش مجھے اک جا نظر آیا تھا کل
سر جھکا کر سن رہا تھا فیصلہ تقدیر کا
کرتا ہوں ایذائے تنہائی کی تدبیریں بہت
کاو کاو امتحاں لیتی ہے ہر تدبیر کا
آگہی نے چپ کیا ایسا کہ شہر شور میں
نعرۂ حق رہ گیا حصہ میری جاگیر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.