ہے وہی دور ستم مشق ستم آج بھی ہے
ہے وہی دور ستم مشق ستم آج بھی ہے
لوگ زندہ ہیں مگر زیست کا غم آج بھی ہے
کس کو فرصت ہے کہ مظلوم کے آنسو پونچھے
وہی آنسو ہیں وہی دامن نم آج بھی ہے
مہرباں کہئے اسے یا کہ ستم گر کہئے
ہر ستم اس کا بہ انداز کرم آج بھی ہے
خون مظلوم کی تاریخ لکھی ہے جس سے
ہاتھ میں میرے وہ بے باک قلم آج بھی ہے
جیسے ملنے ہی کو ہے سایۂ داماں تیرا
ناامیدی میں بھی امید کرم آج بھی ہے
اب بھی منزل پہ پہنچنا نہیں آسان پیامؔ
رہ گزاروں میں وہی پیچ وہ خم آج بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.