ہیں کب سے بھولے ہوئے گیسوئے دوتا مجھ کو
ہیں کب سے بھولے ہوئے گیسوئے دوتا مجھ کو
نہ دے سکی کوئی پیغام بھی صبا مجھ کو
زہے وہ خار تمنائے آرزو جس نے
تمام عمر ہی رکھا برہنہ پا مجھ کو
رہی ہے وہ نگۂ ناز ملتفت لیکن
ملی نہ لذت بیداریٔ وفا مجھ کو
مژہ کشا تو مری سمت وہ ہوئے لیکن
ز فرق تا بہ قدم کر دیا فنا مجھ کو
ہمیشہ قلب و جگر کو مرے نوازا ہے
تلاش کیوں نہ کرے ناوک بلا مجھ کو
ہزار رنج و مصیبت ہزار درد و الم
یہی ملا ہے وفا کا مری صلہ مجھ کو
کنشت و دیر و حرم بھی ملے تہی دامن
کہیں تو ملتا کوئی رمز آشنا مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.