حلقۂ اعتبار میں کب تھے
حلقۂ اعتبار میں کب تھے
ہم کسی کے شمار میں کب تھے
غازۂ پر فریب کیا کرتا
آئنے اختیار میں کب تھے
سامنا اور ہم فقیروں کا
حوصلے شہریار میں کب تھے
جشن رخصت ہے شہر میں جن کا
وہ امان حصار میں کب تھے
دستکیں نا مراد ہی لوٹیں
وہ مرے انتظار میں کب تھے
بولتی کیوں نہیں یہ زنجیریں
یہ قدم کوئے یار میں کب تھے
ہم سے شاعر مجازؔ پہلے بھی
سر نوشت دیار میں کب تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.