حلقہ حلقہ لگ رہا ہے پھول اب زنجیر کا
حلقہ حلقہ لگ رہا ہے پھول اب زنجیر کا
محو لطف خواب آنکھیں کیا کریں تعبیر کا
پھر نیا مقتل ابھی پشت فرس چھوڑی نہیں
اور نہ خوں ہی سوکھ پایا ہے مری شمشیر کا
جان سے جانا پڑے گا جاننے راز حیات
خواب میں نسخہ ملے گا نیند کی تسخیر کا
وادیٔ ایمن میں ہم آنکھوں کو ہاتھوں میں لیے
شوق سے صدقہ اتاریں گے تری تصویر کا
ماں ہی ضامن ہے سفرؔ اب تک مری تعمیر کی
باپ اب تک بوجھ ڈھوتا ہے مری تقدیر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.