ہم اہل دل کا سمجھئے قرار باقی ہے
ہم اہل دل کا سمجھئے قرار باقی ہے
کہیں کوئی جو محبت شعار باقی ہے
کھلی ہی رہ گئیں بیمار ہجر کی آنکھیں
حیات بیت گئی انتظار باقی ہے
تباہیوں کے صلے میں سکون دل کے لیے
تصور نگۂ شرمسار باقی ہے
لہو کے پھول کھلے ہیں روش روش دیکھو
مرے چمن میں ابھی تک بہار باقی ہے
اگر ادھر سے کوئی کارواں نہیں گزرا
تو پھر یہ راہ میں کیسا غبار باقی ہے
صلیب و دار اسی کی تو سرخیاں ہیں رئیسؔ
وہ داستاں جو سر کوئے یار باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.