ہم اجل کے آنے پر بھی ترا انتظار کرتے
کوئی وعدہ سچ جو ہوتا تو کچھ اعتبار کرتے
جو نہ صبر اور دم بھر ترے بے قرار کرتے
ابھی برق کا طریقہ فلک اختیار کرتے
اگر اتنی بات سنتے کہ ہے عشق میں مصیبت
کبھی ہم نہ تیری خاطر دل بے قرار کرتے
دل زار بے خبر تھا کیا قتل تو مزا کیا
یہ سپہ گری ہے پہلے اسے ہوشیار کرتے
یہی چاہتے ہیں اے جاں مٹے غم کہ جان جائے
ابھی موت اگر نہ آتی ترا انتظار کرتے
غم و درد و رنج سہہ کے تجھے دیتے ہم دل اپنا
انہیں بے وفائیوں پر ترا اعتبار کرتے
جو سفر کا وقت آیا نہ پکارے ساتھ والے
ابھی آنکھ لگ گئی تھی ہمیں ہوشیار کرتے
جو خلاف امید کے ہو تو شکستہ خاطری ہے
کئی ٹکڑے دل کے ہوتے جو تم ایک وار کرتے
وہ نہ آئے مر گئے ہم اگر آتے بھی تو کیا تھا
یہی جان صدقے کرتے یہی دل نثار کرتے
ہمیں جان دے کے مارا ہمیں دے کے دل مٹایا
نہ غم فراق ہوتا نہ خیال یار کرتے
وہ ادا تھی قتل گہہ میں کہ بیان سے ہے باہر
مرے دل پہ زخم پڑتا وہ کسی پہ وار کرتے
تری سمت کی توجہ نہ کبھی جہان فانی
جو ذرا ثبات پاتے تو کچھ اعتبار کرتے
خبر اس کی پہلے ہوتی کہ نہ آئے گا یہ ہم کو
تو رشیدؔ شعر کا فن نہ ہم اختیار کرتے
مأخذ:
Gulistan-e-Rasheed (Pg. ghazal-79 page-77)
-
مصنف:
Piyare Sahab Rasheed
-
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.