ہم ازل سے جو رہے تا بہ عدم آوارہ
ہم ازل سے جو رہے تا بہ عدم آوارہ
کیا کہیں کس کے تصور میں تھے آوارہ
رہنما ہوتا نہ منزل کا تصور تو ہمیں
جانے کسی راہ پہ لے جاتے قدم آوارہ
وسعتیں ہو گئیں آوارگیٔ شوق پہ تنگ
اب کہاں جائیں ترے شہر سے ہم آوارہ
شوق سجدہ کی تڑپ اپنی جبینوں میں لیے
در بدر پھرتے ہیں کیوں اہل حرم آوارہ
حرف آئے نہ کوئی تیری ستم کیشی پر
ہوتے جاتے ہیں طلب گار ستم آوارہ
اس قدر سایۂ دیوار گریزاں کیوں ہے
تھک کے بیٹھے ہیں ذرا لینے کو دم آوارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.