Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم بھی اپنے شہر میں یارو پھرتے تھے فرہاد بنے

قیصر الجعفری

ہم بھی اپنے شہر میں یارو پھرتے تھے فرہاد بنے

قیصر الجعفری

MORE BYقیصر الجعفری

    ہم بھی اپنے شہر میں یارو پھرتے تھے فرہاد بنے

    کیا کیا عشق رچایا برسوں لکھیں تو روداد بنے

    جن آنکھوں کو پڑھتے پڑھتے غزلیں کہنا سیکھ گئے

    اب ان آنکھوں کے افسانے بھولی بصری یاد بنے

    سارے پنچھی پنکھ سمیٹے ڈالی ڈالی بیٹھے ہیں

    جس کا جی ہو جال بچھائے جو چاہے صیاد بنے

    شاہ جہاں کا تاج محل ہو یا جوگی کی کٹیا ہو

    سپنوں کے ہر روپ نگر کی مٹی ہی بنیاد بنے

    غزلیں کہنا سہل نہ جانو یہ لفظوں کا کھیل نہیں

    برسوں ہم نے زہر پیا ہے شاعر اس کے بعد بنے

    قیصرؔ میری غزلیں آخر کس کے غم میں ڈوبی ہیں

    جب کاغذ پر لکھ کر دیکھوں ہر نغمہ فریاد بنے

    مأخذ:

    (Pg. 82)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے