ہم دشت بے کراں کی اذاں ہو گئے تو کیا
ہم دشت بے کراں کی اذاں ہو گئے تو کیا
وحشت میں اب کی بار زیاں ہو گئے تو کیا
باسی گھٹن سے گھر کے اندھیرے نہ کم ہوئے
ہم رات جگنوؤں کی دکاں ہو گئے تو کیا
الجھن بڑھی تو چند خرابے خرید لائے
سودے میں اب کی بار زیاں ہو گئے تو کیا
گھر میں ہمارے قید رہا زندگی کا شور
ہم بے زبان نذر فغاں ہو گئے تو کیا
ہم ہیں ہمارا شہر ہے پختہ مکان ہے
کچھ مقبرے نصیب خزاں ہو گئے تو کیا
ست رنگ آسماں کی دھنک ہے تمہارے ساتھ
ہم دلدلی زمین یہاں ہو گئے تو کیا
جب دھوپ آسمان کے حجرے میں سو گئی
آسیب تیرگی کے جواں ہو گئے تو کیا
پت جھڑ نے جب سے مانگ سجائی ہے اپنی رندؔ
ہم سونی رہ گزر کا نشاں ہو گئے تو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.