ہم دلوں کے قرب کا منہ دیکھتے رہ جائیں گے
ہم دلوں کے قرب کا منہ دیکھتے رہ جائیں گے
یاد رہ جائے گی یا کچھ خواب سے رہ جائیں گے
اس تذبذب میں مری محنت اکارت جائے گی
خود ہی وہ آ جائیں گے اور خط لکھے رہ جائیں گے
ہم فصیل آب و گل میں در بنانے کے لیے
وقت کے تہہ خانے میں سر پیٹتے رہ جائیں گے
اپنے چہرے تکتے تکتے پھر سحر ہو جائے گی
کیا کہیں اک دوسرے کو سوچتے رہ جائیں گے
وہ مرا ہو جائے گا اے شاہؔ آخر ایک دن
سوچتا ہوں پھر بھی اس سے کچھ گلے رہ جائیں گے
مأخذ:
اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 299)
-
- ناشر: کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.