Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم دوستوں کے لطف و کرم دیکھتے رہے

نوشاد علی

ہم دوستوں کے لطف و کرم دیکھتے رہے

نوشاد علی

MORE BYنوشاد علی

    ہم دوستوں کے لطف و کرم دیکھتے رہے

    ہوتے رہے جو دل پہ ستم دیکھتے رہے

    خاموش قہقہوں میں بھی غم دیکھتے رہے

    دنیا نہ دیکھ پائی جو ہم دیکھتے رہے

    اللہ رے جوش عشق کہ اٹھتی جدھر نظر

    تم کو ہی بس خدا کی قسم دیکھتے رہے

    ناگاہ پڑ گئی جو کہیں ان پہ اک نظر

    تا دیر اپنے آپ کو ہم دیکھتے رہے

    ہم نے تو بڑھ کے چوم لیا آستان یار

    حسرت سے ہم کو دیر و حرم دیکھتے رہے

    جو ساتھ میرے چل نہ سکے راہ شوق میں

    وہ صرف میرے نقش قدم دیکھتے رہے

    برسوں کے بعد ان سے ملے بھی تو اس طرح

    پہروں وہ ہم کو اور انہیں ہم دیکھتے رہے

    ہر شام ایک خواب سحر میں گزار دی

    ہر صبح ایک شام الم دیکھتے رہے

    چلتے ہی دور جام جو اہل نگاہ تھے

    کس کس کی آستین تھی نم دیکھتے رہے

    سب کچھ وہی تھا پھر بھی گلستاں میں آج ہم

    کیا شے تھی ہو گئی ہے جو کم دیکھتے رہے

    بستی میں لوگ ایسے بھی ہیں کچھ بسے ہوئے

    آیا جدھر سے تیر ستم دیکھتے رہے

    آئے تھے اپنے چاہنے والوں کو دیکھنے

    کتنا ہے کس مریض میں دم دیکھتے رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے