ہم جنہیں رازداں بنا بیٹھے
ہم جنہیں رازداں بنا بیٹھے
وہ سبھی دشمنوں میں جا بیٹھے
تیرگی چھا گئی نگاہوں پر
آپ چہرہ چھپا کے کیا بیٹھے
مختلف نسل تھی پرندوں کی
دونوں پاگل تھے دل لگا بیٹھے
کھا گیا آب سب سفینوں کو
رہ گئے سارے نا خدا بیٹھے
آپ میرا ہدف نہیں تھے پر
آپ خود درمیان آ بیٹھے
جن دماغوں میں زعم بیٹھا ہو
ان میں کس طرح مشورہ بیٹھے
ہو گئے بزم میں سبھی تنہا
وہ ہمارے قریب کیا بیٹھے
جو ہوں بیٹھے دعا کے سائے میں
ان چراغوں پہ کیا ہوا بیٹھے
جن کا پیشہ فریب تھا وہ بھی
زندگی سے فریب کھا بیٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.