ہم جو اس شہر میں انجان ہوئے جاتے ہیں
ہم جو اس شہر میں انجان ہوئے جاتے ہیں
سارے رشتے بھی تو بے جان ہوئے جاتے ہیں
اب ہمیں چاہئے کہ ترک تعلق کر لیں
ایک دوجے سے پریشان ہوئے جاتے ہیں
وہ سر بزم ہمیں آپ سے کرتا ہے خطاب
اور ہم اس پہ پشیمان ہوئے جاتے ہیں
پیچ در پیچ ہوئی جاتی ہے دنیا ہم پر
جانے کیوں اس پہ ہم آسان ہوئے جاتے ہیں
کون گزرا ہے ابھی دہر سے جس کے غم میں
سارے منظر ہی بیابان ہوئے جاتے ہیں
رنگ لائی ہے کچھ اس طرح سے یہ تشنہ لبی
ہم اب اک دشت کا عنوان ہوئے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.