ہم جو اوڑھے ہوئے احساس کی چادر نکلے
ہم جو اوڑھے ہوئے احساس کی چادر نکلے
جن کو انسان سمجھتے تھے وہ پتھر نکلے
خشک موسم تھا مگر ڈوب گئے اہل زمیں
ہم نے پتھر جو ہٹائے تو سمندر نکلے
بیعت دست یزیدی مجھے منظور نہیں
مری اس بات پہ ہر سمت سے خنجر نکلے
بستیاں بھی تو درندوں سے نہیں ہیں محفوظ
گھر سے نکلے بھی کوئی شخص تو کیوں کر نکلے
جبر تہذیب کی تاریخ یہی ہے اب تک
ایک دیوار گرائی تو کئی گھر نکلے
ان کے چہرے بھی نظر آئے ہیں دھندلے زریںؔ
آئنہ خانوں سے جو لوگ سنور کر نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.