Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم کہاں کے دانہ ہیں ہم کہاں کے سودائی

ترکش پردیپ

ہم کہاں کے دانہ ہیں ہم کہاں کے سودائی

ترکش پردیپ

MORE BYترکش پردیپ

    دلچسپ معلومات

    अ’ब्बास क़मर के नाम

    ہم کہاں کے دانہ ہیں ہم کہاں کے سودائی

    اپنی اپنی آنکھیں ہیں اپنی اپنی بینائی

    ایسا کیا مرض ہے جو ٹھیک ہی نہیں ہوتا

    ایسا کیا مسیحا ہے ایسی کیا مسیحائی

    یوں تو سانحے سارے گزرے ہیں سماعت پر

    جس کے منتظر تھے ہم وہ صدا نہیں آئی

    تیرگی میں کھو جاتا بیتی بات ہو جاتا

    کس نے میرے رستے میں روشنی یہ چھترائی

    حاصل وفا کیا ہے پھر سے پوچھتا کیا ہے

    اور کیا سنے گا اب کہہ دیا نہ رسوائی

    میں تو ان کے جھگڑوں سے تنگ آ گیا ترکشؔ

    عقل میری صابر ہے دل مرا تمنائی

    مأخذ :
    • کتاب : اداس لوگوں کا ہونا بہت ضروری ہے (Pg. 111)
    • Author : ترکش پردیپ
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے