ہم کہاں کے دانہ ہیں ہم کہاں کے سودائی
دلچسپ معلومات
अ’ब्बास क़मर के नाम
ہم کہاں کے دانہ ہیں ہم کہاں کے سودائی
اپنی اپنی آنکھیں ہیں اپنی اپنی بینائی
ایسا کیا مرض ہے جو ٹھیک ہی نہیں ہوتا
ایسا کیا مسیحا ہے ایسی کیا مسیحائی
یوں تو سانحے سارے گزرے ہیں سماعت پر
جس کے منتظر تھے ہم وہ صدا نہیں آئی
تیرگی میں کھو جاتا بیتی بات ہو جاتا
کس نے میرے رستے میں روشنی یہ چھترائی
حاصل وفا کیا ہے پھر سے پوچھتا کیا ہے
اور کیا سنے گا اب کہہ دیا نہ رسوائی
میں تو ان کے جھگڑوں سے تنگ آ گیا ترکشؔ
عقل میری صابر ہے دل مرا تمنائی
- کتاب : اداس لوگوں کا ہونا بہت ضروری ہے (Pg. 111)
- Author : ترکش پردیپ
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.