ہم کو دنیا نہیں سنسار نہیں کچھ بھی نہیں
ہم کو دنیا نہیں سنسار نہیں کچھ بھی نہیں
کچھ نہیں چاہیے جب یار نہیں کچھ بھی نہیں
تیرے منصور کو کیا چاہیے ہے تو ہی بتا
یار اس بار یہاں دار نہیں کچھ بھی نہیں
تھا ارادہ کہ ستاروں کو گنیں رات کٹے
ایک تارا یہاں ضو بار نہیں کچھ بھی نہیں
سرمدی رستے پہ نکلے ہو تو مت لے جاؤ
جی نہیں سر نہیں دستار نہیں کچھ بھی نہیں
یہ جو اسلوب ہے شکوہ نہیں فن ہے تو سمجھ
میں تری ذات سے بیزار نہیں کچھ بھی نہیں
ہم سے یاں صبر تو مشکل تھا جناب عاطفؔ
طور تک جا کے بھی دیدار نہیں کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.