ہم کو حسرت دید کی ہے ان کو تڑپانا پسند (ردیف .. ے)
ہم کو حسرت دید کی ہے ان کو تڑپانا پسند
اپنی خواہش کچھ ہے اور ان کی رضا کچھ اور ہے
پہلے دکھ میں کرب تھا اب کرب دیتا ہے مزا
ابتدا کچھ اور تھی اور انتہا کچھ اور ہے
قید کے دن کٹتے کٹتے ایک دن کٹ جائیں گے
پردۂ گردوں میں کیا جانیں کہ کیا کچھ اور ہے
وہ بھی اک الجھن میں ہیں اور ہم بھی اک مشکل میں ہیں
وہ سزا کچھ اور دیتے ہیں خطا کچھ اور ہے
مأخذ:
شعلۂ خیال (Pg. 81)
- مصنف: نعیم صدیقی
-
- ناشر: مکتبہ چراغ راہ، کراچی
- سن اشاعت: 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.