ہم کو تاثیر غم سے مرنا ہے
ہم کو تاثیر غم سے مرنا ہے
اب اسی رنگ میں نکھرنا ہے
دل مضطر کا خون کرنا ہے
نالۂ غم میں درد بھرنا ہے
زندگی کیا ہے صبر کرنا ہے
خون کا گھونٹ پی کے مرنا ہے
جاں نثاری قبول ہو کہ نہ ہو
ہم کو اپنی سی کر گزرنا ہے
حسن ہو عشق ہو جنوں ہو کہ ہوش
سب سے بیگانہ دل کو کرنا ہے
اب کوئی زہر دے کہ بادۂ ناب
ایک پیمانہ ہم کو بھرنا ہے
دیکھ لی ہم نے عشق کی میراث
اس سے آگے بھی اب گزرنا ہے
موج دریا ہیں ہم ہمارا کیا
کبھی مٹنا کبھی ابھرنا ہے
ڈھونڈھتا پھرتا ہوں نگاہ خلوص
دل مردہ کو زندہ کرنا ہے
سم قاتل جگرؔ نہیں ملتا
دل کا قصہ تمام کرنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.